سری نگر ، 5 ؍ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )حریت رہنماؤں سے ملاقات کرنے پہنچے کل جماعتی وفد کے اراکین سے ان کے ملاقات سے انکار کر دینے کے ایک دن بعد وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے آج کہا کہ علیحدگی پسندوں کا رویہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ کشمیریت، انسانیت اور جمہوریت پر یقین نہیں رکھتے ہیں۔وفد کے دورے کے دوسرے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ وہ اس بارے میں پر اعتماد ہیں کہ ریاست میں امن بحال ہوگا اور کل جماعتی وفد کے اراکین نے سماج کے مختلف طبقے کے لوگوں کی نمائندگی کرنے والے 30وفود کے ساتھ بات چیت کی ہے۔وزیر داخلہ نے کہاکہ جہاں تک مذاکرات کا تعلق ہے تو امن اور معمول کے حالات کے خواہش مند تمام لوگوں کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے بھی خط لکھا ہے ۔انہوں نے کہاکہ میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ وفد کے کچھ اراکین کل حریت رہنماؤں سے ملاقات کرنے گئے تھے، جنہیں ہم نے نہ تو جانے کے لیے کہا تھا اور نہ ہی جانے سے روکا تھا ، جو کچھ بھی ہوا اس کے بارے میں آپ جانتے ہیں۔تفصیل میں جانے کی میری خواہش نہیں ہے۔انہوں نے کہا،لیکن ہمیں ان ساتھیوں نے واپس آ کر جو بھی معلومات دی، اس کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ کشمیریت نہیں ہے، اسے انسانیت نہیں کہا جا سکتا، کوئی بات چیت کے لیے جاتا ہے اور وہ اسے مسترد کر دیتے ہیں، یہ جمہوریت بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ امن اور معمول کے حالات کے خواہش مند ہر ایک آدمی کے ساتھ بات چیت کے لیے ہم تیار ہیں۔سنگھ نے کہا جموں و کشمیر ہمیشہ ہندوستان کا اٹوٹ حصہ تھا، ہے اور رہے گا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کے ریاست کے پچھلی دورے کے دوران پیلیٹ گن کے استعمال کو لے کر تشویش کااظہار کیا گیا تھا ، جس کے لیے اب غیر مہلک ’پاوا‘گولوں کی سفارش کی گئی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہاکہ ان گولوں سے کسی کی جان نہیں جائے گی۔تقریبا 1000گولے یہاں پہنچ چکے ہیں۔وادی میں غیر مستحکم حالات کا جائزہ لینے کے لیے یہاں دو روزہ دورے پر آئے کل جماعتی وفد کی قیادت کر رہے راج ناتھ نے کہا کہ کشمیر کے حالات کو دیکھ کر پورا ملک اور پارلیمنٹ دکھی ہے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کشمیر کے معاملے پر پاکستان سے بات چیت کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے؟ سنگھ نے کہاکہ پہلے ہم ہندوستانیوں سے تو بات چیت کرلیں۔یہ پوچھے جانے پر کہ وقت وقت پر پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کی طرف سے اٹھائے جانے والے خود مختاری کے مطالبے پر کیا مرکز آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے؟ انہوں نے کہاکہ ہم اس بات کو لے کر فکر مند نہیں ہیں کہ ماضی میں کس نے کیا کہا۔کشمیر کے حالات میں بہتری کے لیے ہم نے وفد سطحی بات چیت میں سبھی کے خیالات سے واقفیت حاصل کی ہے اور تعاون مانگا ہے۔ٹریک ٹو چینل مذاکرات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں سنگھ نے کہا کہ وہ ٹریک ون، ٹریک ٹو یا ٹریک تھری سطح کی بات چیت کی بحث میں نہیں پڑنا چاہتے ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں رہنے والے کشمیری نوجوانوں کے مسائل کے حل کے لیے وزارت داخلہ نے ڈاکٹر سنجے رائے کو نوڈل افسر مقرر کیا ہے جن سے 011-23092923، 23092885نمبروں پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ملک کی سپریم پنچایت پارلیمنٹ کشمیر کی صورت حال کو لے کر بہت سنجیدہ ہے اور اس وجہ سے بات چیت کے لیے اس نے ممبران پارلیمنٹ کا ایک وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ 20پارٹیوں کے 26ممبران پارلیمنٹ وفد کے ممبران کے طور پر یہاں بات چیت کرنے کے لیے آئے ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ریاست کی سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی، یونیورسٹی کے اساتذہ، پھل کی کاشت کرنے والے،طلبااوردانشوروں کے 300اراکین پر مشتمل 30سے زائد وفود نے کل جماعتی وفد کے سامنے اپنے خیالات رکھے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہر کوئی یہ چاہتا ہے کہ صورت حال میں ضروری اصلاحات ہو۔وفد نے ان لوگوں، ریاست کے گورنراور وزیراعلیٰ اورریاستی حکومت کے حکام سے بھی بات کی ہے۔میں پوری طرح پر اعتماد ہوں کہ صورتحال کو بہتری آئے گی جیسا کہ لوگ بھی چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مرکز حالات کو بہتر بنانے کے لیے کوشش کر رہی ریاستی حکومت کو مکمل تعاون دے رہا ہے۔